- قرآنِ کریم کے حفظ اور گردان کے بعد طالبِ علم حفظ الحدیث کے شعبہ میں منتقل ہو تا ہے ۔اس شعبہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ حفظ کرنے کی عظیم سعادت حاصل کرتا ہے ۔حدیث کے حفظ میں تقریبا تین سال لگائےجاتےہیں، پھرچھ ماہ مزید حفظ شدہ احادیث کی دہرائی کیلئے دیے جاتے ہیں ۔
- طالبِ علم کو کتاب " الجمع بین الصحیحین" کےحفظ کا مکلف کیا جاتا ہے ۔ یہ کتاب جس کے چھ اجزاہیں، تین نوعیتوں پرمشتمل ہے:
1-بخاری اور مسلم کی متفق علیہ روایات۔ (۴ اجزا)
2-وہ احادیث جو صرف صحیح بخاری میں ہیں۔( جز نمبر۵)
3-وہ احادیث جو صرف صحیح مسلم میں ہیں۔( جز نمبر6)
- عموما اس کتاب کو حفظ کرنے والے طلبا کی 3 قسمیں ہوتی ہیں:
1-بہتر استعداد کے حامل طلبا۔ 2-درمیانی استعداد کے حامل طلبا ۔
3- کمزور استعداد کے حامل طلبا۔
- بہتر استعداد سے مراد وہ طالبِ علم ہے جو ۶ اجزا کو دو سے ڈھائی سال کے عرصہ میں پختۃ یاد کرلے،اور پھر " زیادات "(سنن ابی داود، سنن ابن ماجۃ، جامع ترمذی،سنن نسائی ،موطأ ،مسنداحمد،دارمی )کا حفظ شروع کردےیہاں تک کے تیسراسال پورا ہوجائے(بلکہ زیادات کا حفظ مشورے سے مزید جاری رکھا جاسکتا ہے) ۔
- درمیانی استعداد سے مراد وہ طالبِ علم ہے جو تین سالوں میں ۶ اجزا کا حفظ پختہ کرلے۔
- کمزور استعداد سے وہ طالبِ علم مرادہے جو تین سالوں میں چھ اجزا کا حفظ مکمل نہ کرسکے ۔ ایسے طالبِ علم کا ۴اجزا کے بعد حفظ روک دیا جاتا ہے ۔
- عموما تین سالوں کے بعد ۶ ماہ تمام حفظ شدہ احادیث کے دہرائی کیلئے مختص ہوتے ہیں۔
- طالبِ علم کو روزانہ کی بنیاد پر کم از کم ایک سے دو صفحے حفظ کرنے کا پابند بنایا جاتا ہے۔ (اہداف کی ترتیب والا پرچہ ملاحظہ فرمائیں) پانچ صفحے تک یاد کرنے کی اجازت ہوتی ہے ، بلکہ حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ایک مہینہ میں اوسطا 40-45 صفحات یاد کرنا مطلوب ہیں تاکہ مقررہ مدت میں کتاب کا حفظ مکمل ہوجائے ۔
- ایک درمیانی استعدادوالے طالبِ علم کیلئے تین سالوں میں حفظ کی ترتیب:
- المستوی الاول ( پہلا سال):ڈیرھ جز کم از کم یاد کرنا ضروری ہے۔
- المستوی الثانی(دوسرا سال): دوجز کم ازکم یاد کرنا ضروری ہےیعنی ساڑھے تین جز تک۔
- المستوی الثالث( تیسراسال): ڈھائی اجزا کا یاد کرنا ضروری ہے۔یعنی چھٹے جزکےآخر تک۔
- ہر جز کے اختتام پر ختم کردہ جز کا امتحان ہوتاہے جو تین مختلف اساتذۃ کرام لیتے ہیں ،امتحان میں کامیابی کے بعد اگلا جز شروع کیا جاتا ہے۔